Infinity Decoder writes
50 subscribers
7 links
Infinity decoder (@Infinity_Decoder)is an inborn teacher & writer. .
You may check his work here https://notes.infinitydecoder.com
Download Telegram
میں اک سربستہ راز ہوں, محوِ پرواز ہوں

تجھے ہے جس کی آس, میں اس آس کی آواز ہوں ♥️♥️♥️

//از ابدی رمز شناس
جب یہ آگاہی پہنچتی ہے کہ ہمارے نخرے تو صرف رب ہی اٹھا سکتا ہے بلکہ اٹھاتا ہی صرف وہی ہے. تب ہمارا لوگوں کو دیکھنے کا نظریہ بدل جاتا ہے. تب نہ ہمیں لوگوں کی محبت متاثر کرسکتی ہے اور نہ ہی نفرت, کیوں کہ نظر آ رہا ہوتا ہے کے ان کی ڈوریاں کون ہلا رہا ہے.
©INFINITY DECODER
کچھ الفاظ کا مقدر ہی صرف ظاہر کے مطالب طے کرنا رہ جاتا ہے. ان کا استعمال کبھی باطنی دنیا پر کیا ہی نہی جاتا. اب جیسے کہ آزادی یا قید.

جسم کی ایک محدود ظاہری قید سے نجات کو آزادی کہہ دیا جاتا ہے اور اسی کی کوشش کی جاتی ہے.

اصلی قید تو باطنی قید ہے. بندہ خود کو خود کی قید میں رکھتا ہے اور اسے کبھی نظر ہی نہیں آتا کے وہ قید ہے.
اور اگر کوئی خوش قسمت اپنی قید سے آزاد ہو بھی جائے. تو گھر اور خاندان کی ان دیکھی ان کہی زنجیروں کی قید تو پھر بھی قائم رہتی ہے.

اور مجھے تو یہ بھی شرک کی ہی ایک قسم لگتی ہے کہ بندہ رب کے حصار کے علاوہ اور کئی ان دیکھے حصاروں میں جکڑا رہے اور انہیں قبول کرلے.

آپ جتنے اہل باطن کا آج ذکر کرتے ہیں وہ سبھی ان قید کی اقسام سے آزادی کے بعد ہی اہل باطن قرار پائے.

تو خود کو بھی قید سے نجات دلائیں اور ان کو بھی جو آپ کی قید میں ہیں. تب آپ پر علمِ حقیقی کا ظہور ہوگا.


©INFINITY DECODER
روہی...
پسندیدہ علاقہ.
رومانوی احساسات لیے ہوئے غربت.
برستے سورج کے دن اور برف سے ٹھٹھرتی راتیں,
کبھی میلوں دور تک بھینی بھینی تنہائی کی قربت تو کبھی گنجان آبادیوں میں جانوروں کے ٹاپوں کی آواز,

ایسی تنہائی جس میں قربتِ خدا کا احساس ہو...کبھی کبھی لگتا ہے مظلوم اور پسے ہوئے لوگوں کے علاقوں میں خدا کی موجودگی زیادہ محسوس ہوتی ہیں..

// اظہارِ خیالات

©INFINITY DECODER
مجھے تو یہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ دعویِٰ محبت تو رب کا ہے ہم سے اور اس پر کمال کہ تقاضہِ محبت بھی ہم ہی سے.
بھئ محبت کا دَم آپ بھرتے ہیں تو محب ہوئے آپ اور ہم تو ٹھہرے محبوب .
پر یہ سمجھ نہیں آتا کہ یہ کیسی محبت ہے جس میں محب تو روپوش رہے اور محبوب کو کہا جائے تم سرگرداں رہو میری تلاش میں, کوئی بتائے کہ دعویٰ محبت بھی آپ ہی کا اور عادتیں محبوب والی...
یا پھر دنیا والوں نے ہی شاید خود ساختہ اصول بنا رکھے ہیں محب اور محبوب کے فرق میں... کیا پتہ اس کے نزدیک محب اور محبوب ایک ہی مفہوم میں ہوں..

©INFINITY DECODER
پتہ ہے ہر خوشی میں بھی.. اُس خوشی کا دکھ چھپا ہوتا ہے...
اور دکھ میں اُس دکھ کی خوشی...

تو اگر جزبات کو سمجھنے میں ہماری حساسیت بہتر ہو جائے اور کچھ شعوری بیداری بھی ساتھ شامل ہو تب خوشی اور غم ہوتے ہوئے بھی نہیں ہوتے.

بلکہ اس بات کا ادراک رہے کہ جو بھی مل رہا ہے رب ہی دے رہا ہے تو ہم غم کا بھی ویسا ہی خیر مقدم کریں گے جیسا خوشی کا کرتے ہیں...

©INFINITY DECODER
جس کی شرمگاہ کی شرم رخصت ہوجائے اس کی زبان کی شرم بھی باقی نہی رہتی.

©INFINITY DECODER
ویسے رب کے ظرف کا بھی کیا مقام ہوگا. کہ جسے اُس نے اتنی محبت سے بنایا ہو, وہی اُس کے سامنے کسی اور سے محبت کے دعوے کرتا ہو.
ممکن تو نہی... پر سوچتا ہوں کہ اگر کسی ایسے لمحے میں رب کے جذبات جان سکوں کہ اسے کیسا محسوس ہوتا ہے.
کبھی لگتا ہے اسے فرق نہیں پڑتا ہوگا کہ وہ تو ٹھہرا رب. پر مخلوق سے بندگی کا تقاضا بھی تو اس کا ہی وصف ہے.

// پیکرِ تضاد
©INFINITY DECODER
دکھ درد کا زندگی میں بلکل نہ ہونا بھی یا تو آزمائش ہے یا عذاب !
تکلیف کی اہمیت بھی وہی سمجھ سکتے ہیں جنھیں یہ نصیب نہ ہوئی ہو.

©INFINITY DECODER
اس دور میں بوریت اور اکیلے پن سے لوگوں میں دستیاب کے لیے محبت کا احساس جاگتا ہے اور جیسے ہی ہجوم میسر ہو تو کون محبوب اور کیسی محبت.
©INFINITY DECODER
شعور کی وسیع النظری بھی آخری سانسیں لے رہی ہے. لوگ آپ کے الفاظ کو انہی معانی کا جامہ پہناتے ہیں جو ان کی پہنچ میں ہوں. جہاں تک ان کے شعور کی رسائی ہو. قطع نظر کہ آپ کے الفاظ وہ مفہوم بھی دیتے تھے یا نہی. پس واجب ہے کہ بات کرنے سے پہلے سامنے والے کا ظرف تول لیں ورنہ خاموشی اختیار کی جائے.

©INFINITY DECODER
شعوری طور پر محتاج استاد بھلا امت کو کب آزاد اور خود مختار قوم دے سکتا ہے۔

©INFINITY DECODER
لوگوں سے مایوس ہونے میں زندگی اور رب سے مایوس ہونے میں ہلاکت ہے.
حقیقی علم ہمیشہ دنیا سے دور اور رب کے قریب کرتا ہے.

©INFINITY DECODER
لکھاری بننا اتنا بھی آسان نہیں ہوتا بندے کی آخرت داؤ پر لگی ہوتی ہے. کیا پتا مصنف کسی بات کے بھی ایک پہلو پر چُوک جائے اور تب اسی پر گرفتار کھڑا ہو. اُس کی رحمت پر یقین کے باوجود لکھنے لکھانے کے کام میں احتیاط لازم ہے.

©INFINITY DECODER
پتہ ہے مسائل کو حل کرنے کا سب سے زیادہ تجربہ اسے ہی ہوتا ہے جس نے زندگی میں سب سے زیادہ مسائل دیکھے ہوں، پر حقیقت یہ بھی ہے وہ جو سب کے مسائل حل کرتا پھرتا ہے، دوڑ کر سب کی مدد کرتا پھرتا ہے ، جب وہ ایسی کسی حالت میں پھنسے تو اس کے پاس کوئی نہی ہوتا جو اسے حل بتا سکے ۔ یا اسے دلاسا دے سکے۔ اسے سب کچھ خود ہی کرنا ہوتا ہے ۔ کیونکہ باقی سب کی نظر میں تو وہ کبھی مسائل میں پھنس ہی نہیں سکتا کیوں کے لوگ اسے قابل ہی اتنا سمجھتے ہیں ۔ تو کئی دفعہ ہماری مدد کی ضرورت سب سے زیادہ اسے ہی ہوتی ہے جسے کوئی مسئلہ ہی نا ہو ۔۔۔ جس پر کوئی مصیبت نظر ہی نا آتی ہو ۔
Pain is the ultimate driving force of Life. Without pain life might be directionless and purposeless. Embrace and respect the pain you've ever experienced because that pain shaped you to your current version.So always welcome each type of pain to evolve your brain and body to give you the gift of knowledge and in-depth perception.

©INFINITY DECODER
محبت میں انسان کو کچے کانوں والا نہی ہونا چاہیے ، ایسے انسان پر محبت اترتی تو ہے پر وہ اپنی نااہلی سے اس نعمت کو کھو دیتا ہے ۔
شیطان تو ویسے ہی طاق میں ہوتا ہے اور ان کے کانوں میں اپنی طرف سے الفاظ پھونکتا رہتا ہے ۔ جیسے ہی کوئی اک اس دام میں آیا ویسے ہی پہلی دراڈ پڑ گئی اور یوں جلد ہی غلط فہمیاں اس رشتے کو کھا جاتی ہیں ۔

©INFINITY DECODER
تنہائی آپ کی خود سے ملاقات کا نام ہے ۔ جب آپ اس وصال کی چاشنی سے آشنا ہو جاتے ہیں تو لوگوں کی موجودگی اکثر باعث تکلیف ٹھہرتی ہے ۔ پھر ایک قدم آگے بڑھ کر آپ سیکھتے ہیں کہ خود سے یہ ملاقات تو آپ ہجوم میں سر بازار بھی کر سکتے ہیں ۔ اس کے بعد سے کون کب آپ کی زندگی میں آتا ہے اور کب جاتا ہے یہ آپ کے لیے بے معنی سا ہو جاتا ہے ، آپ خود ہی محب ہوتے ہیں اور خود ہی محبوب ۔ کچھ اس خلوت کے سراب میں پھنسے رہتے ہیں زندگی بھر اور کچھ اس سفر میں مزید آگے بڑھتے ہیں ۔ جب بھی آپ یہ خوبصورت لمحے خود کے ساتھ بتا رہے ہوتے ہیں آس پاس والوں کو لگتا ہے کہ شاید یہ کسی غم میں مبتلا ہے ،انہیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ اس نے تو ایک جہان بسا رکھا ہے اپنے اندر جہاں وقت گزارنا اسے سرور دیتا ہے ۔

©INFINITY DECODER
انسان تقریباً ہمیشہ اپنے کیے پر پشیمان ہوتا ہے ، بس کچھ کو موت سے قبل یہ حالت طاری ہوتی تو کچھ بڑھاپے کی جانب جاتے ہوئے پچھتاتے اور کچھ کو جوانی میں ہی ایسا پچھتاوا گھیر لیتا ہے ۔اور ایک وقت آتا ہے زندگی میں جب وہ چاھتا ھے کہ کاش وہ اپنی زندگی سے اس وقت کا دورانیہ کاٹ سکتا ۔ یا کسی طرح وہ اس لمحے میں جا کر اپنے عمل کو بدل سکے ۔

انسانی عمل پر بجائے منطق اور دلائل کے ہمیشہ سے جذبات کی حکمرانی رہی ہے۔

محدود معلومات اور جانبداری پر جذبات کا تڑکا اس سے ایسے فیصلے کرواتا ہے جو اس کے مطابق ٹھیک ہوتے ہیں، پر حقیقت میں وہ کسی غلط منہج پر براجمان ہوتا ہے یا کم فہمی اور کم علمی میں درست فیصلہ کرنے پر قادر نہیں ہوتا نتیجتاً پچھتاوا اسکی تنہائی کا ساتھی قرار پاتا ہے ۔

تو اگر آپ بھی کسی ایسے پچھتاوے میں گھرے ہوئے ہیں ، تو جان لیں آپ پیچھے جا کر کو کچھ نہیں بدل سکتے ، پر اپنے آنے والے وقت کو صرف اپنے جذبات کی نظر نا کریں ۔ علم ، منطق اور دلیل میں بس حسب ضرورت جذبات ہوں تو آپ درست سمت میں زندگی کا سفر جاری رکھ سکتے ہیں ۔

©INFINITY DECODER
Please open Telegram to view this post
VIEW IN TELEGRAM