خود کو خود تک محدود کریں اور خود میں اسے تلاش کریں۔
خود میں محبوب کو تلاش کرو … جب وہ مل جائیگا … تب آپ خود محبوب ہونگے …. تب باہر کسی محبوب کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔
تب آپ ہی محبوب ہوتے ہیں اور محب بھی۔
ہاں باقی لوگوں کا ادب پھر بھی قائم رہتا ہے اور کرنا فرض۔ کیوں کہ اگر اک بیج سے ابھی درخت نہی بنا اس کا یہ مطلب بھی نہی کہ اس میں صلاحیت ہی نہیں۔۔ اس سے بھی درخت بن جائے گا جس دن وہ خاک میں ملنے کو تیار ہوگیا۔

محبوبِ اول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے الفاظ کا مفہوم ہے:
“مجھے معلم بنا کر بھیجا گیاہے۔”

جب ہم یہ کہتے ہیں کہ میں استاد ہوں تو درحقیقت ہماری نسبت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بنتی ہے۔۔ اور بطورِ استاد ہمارا عمل ذاتی عمل نہی رہ جاتا۔۔سبھی اساتذہ برادری کا عمل ٹھہرتا ہے۔۔۔ خصوصاً معاشرے کی نظر میں۔ اس صورت میں آپ کی چھوٹی سی بھول تمام اساتذہ کے لیے تہمت بن سکتی ہے۔۔۔

جب آپ معلم ہیں تو آپ کا عمل حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت و محبت کی عکاسی کرتا ہو۔

teacher

⁓©INFINITY DECODER™