جن پر کبھی محبت کی “م” بھی نازل نہی ہوئی وہ بھی خود کو بڑے عاشق سمجھ بیٹھے ہیں,
اور اتنی دکھ بھری شاعری کتابوں کے اوراق پر رقم کرتے ہیں جیسے پیدا ہی لیلی یا مجنوں ہوئے ہوں.
اس قوم میں خود ساختہ شاعری کے جراثیم کسی اچھوت کی بیماری سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلے ہیں.
ان حالات کو دیکھتے ہوئے مجھے ہٹلر اکثر یاد آتا ہے. یا پھر ہماری قوم کو بھی اک ہٹلر کی ضرورت ہے. کیوں کہ آج کل کے نام نہاد شاعر مجھے اپنی قوم پر وہ بوجھ لگتے ہیں جن کا ہماری آنے والی نسلوں کو بگاڑنے میں پورا پورا ہاتھ ہے.

اگر آپ کو میری بات سے دکھ پہنچا ہے تو یقین جانیے آپ کو یہ دکھ دینے کے لیے ہی لکھا ہے. اس خیال پر کے شاید وہ دکھ ہی آپ کو بدل دے.
ویسے اس بات سے بات نکل آئی مجھے ایسے لوگوں سے بھی گلہ رہتا ہے جو بات کے آخر میں معافی مانگتے ہیں کہ اگر میری کوئی بات بری لگی ہو.
او بابا جب تک کسی بات سے اگلے کے جزبات میں ہل چل نہی ہوگی وہ خود کو تبدیل ہی نہی کرے گا….

//بس یوں ہی اچانک ہاتھ حرکت میں آگے. امید ہے ہاضمہ خراب نہی ہوگا.

♾~[Infinity Decoder]™.